مقامی وقت کے مطابق 7 نومبر کو امریکی فیڈرل ریزرو نے اعلان کیا کہ وہ وفاقی فنڈز کی شرح کے لئے ہدف کی حد کو 25 بیسس پوائنٹس کم کرکے 4.5 فیصد اور 4.75فیصد کے درمیان کرے گا جو مارکیٹ کی توقعات کے عین مطابق ہے ۔ 18 ستمبر کو 50 بیسس پوائنٹس کی کمی کے بعد فیڈ کی جانب سے شرح سود میں یہ مسلسل دوسری کٹوتی ہے۔
امریکہ نے بڑے پیمانے پر شرح سود میں کمی کی ، اس نے امریکی ڈالر میں ساز و سامان کی درآمدات اور دوسرے ممالک میں سرمایہ کاری جیسی سرمائے کی برآمد کے ذریعے دوسرے ممالک کو لوٹا۔ اور دوسری طرف جب شرح سود میں نمایاں اضافہ کیا جاتا ہے، تو اس کے نتیجے میں عالمی لیکویڈیٹی میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے،ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سی کرنسیوں کی قدر میں تیزی سے کمی آئی ہے اور امریکی ڈالر میں قرض لینے والے ممالک کے قرضوں کی ادائیگی کے دباؤ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اسکے نتیجے میں بہت سے ترقی پذیر ممالک "ایکسچینج ریٹ کے اتار چڑہاو، سرمائے کے اخراج، بڑھتی ہوئی مالیاتی لاگت، اور قرضوں کی ادائیگی کی مشکلات" سے دوچار ہو گئے ہیں.