مقامی وقت کے مطابق 11 نومبر کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں عرب اور اسلامی ممالک کے سربراہان کا خصوصی اجلاس شروع ہوا جس میں شریک رہنماؤں نے غزہ کی پٹی اور لبنان میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان نے اس اجلاس کی صدارت کی۔ انہوں نے فلسطین اور لبنان کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو فلسطینیوں اور لبنانی عوام پر اپنے حملے فوری طور پر بند کرناچاہئیں اور ایرانی سرزمین پر تمام دشمنانہ کارروائیاں بند کرنی چاہئیں۔ سعودی ولی عہد نے ایک بار پھر فلسطین اسرائیل مسئلہ کے "دو ریاستی حل" کے فروغ پر زور دیا۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور میں یکطرفہ رکاوٹ ڈالنے کی بھی مذمت کی۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2735 پر عمل درآمد اور غزہ کی پٹی میں جلد از جلد جنگ بندی کے حصول کے لیے کوششیں کی جائیں۔ محمود عباس نے دنیا بھر کے ممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا از سر نو جائزہ لیں اور معمول کے تعلقات کو معطل کریں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل کرنے اور "عرب امن انیشیٹو" کو عملی جامہ پہنانے کے لیے فلسطین کے لیے بین الاقوامی حمایت کو متحرک کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
لبنان کے نگراں وزیر اعظم نجیب میقاتی نے اجلاس میں کہا کہ لبنان ایک بڑے بحران کا سامنا کر رہا ہے اور موجودہ بحران کے حل کے لیے تمام فریقوں کی جانب سے بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد اور لبنان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔