مقامی وقت کے مطابق 16 نومبر کی سہ پہر چینی صدر شی جن پھنگ نے لیما میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ مسٹر بائیڈن سے دوبارہ ملنا خوشی کی بات ہے۔ گزشتہ چار سالوں میں اگرچہ چین اور امریکہ کے تعلقات نشیب و فراز سے گزرے ہیں لیکن ہم دونوں کی قیادت میں نتیجہ خیز مذاکرات اور تعاون بھی کیا گیا ہے اور مجموعی طور پر استحکام حاصل کیا ہے۔
آج کی شورش زدہ دنیا میں، جہاں تنازعات کثرت سے ہوتے رہتے ہیں، اور پرانے اور نئے مسائل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ، بنی نوع انسان کو بے مثال چیلنجوں کا سامنا ہے۔ دنیا کے دو بڑے ممالک کی حیثیت سے چین اور امریکہ کو دنیا کے مفادات پر غور کرنا چاہیے اور موجودہ شورش زدہ دنیا میں یقین اور مثبت توانائی داخل کرنی چاہیے۔
میرا ہمیشہ سے یہ ماننا رہا ہے کہ دنیا کے سب سے اہم دوطرفہ تعلقات کی حیثیت سے چین امریکہ تعلقات کی مستحکم ترقی کا تعلق نہ صرف دونوں ممالک کے عوام سے ہے بلکہ انسانیت کے مستقبل اور تقدیر سے بھی ہے۔ چین اور امریکہ کو دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود اور بین الاقوامی برادری کے مشترکہ مفادات کے تناظر میں دانشمندانہ انتخاب کرنا چاہئے، ایک دوسرے کے ساتھ صحیح راستہ تلاش کرنا جاری رکھنا چاہئے، اور اس کرہ ارض پر چین اور امریکہ کے طویل مدتی پرامن بقائے باہمی کا احساس کرنا چاہئے۔
امریکہ میں ابھی انتخابات ہوئے ہیں۔ چین اور امریکہ کے تعلقات کی مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کے لئے چین کے عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔چین بات چیت جاری رکھنے، تعاون کو وسعت دینے، امریکی حکومت کے ساتھ اختلافات کو حل کرنے اور دونوں ممالک کے عوام کے فائدے کے لئے چین امریکہ تعلقات میں ہموار منتقلی کے حصول کی کوشش جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔