ایشیا بحرالکاہل کا خطہ اقتصادی گلوبلائزیشن کا انجن بنےگا ، سی ایم جی کا تبصرہ

2024/11/18 09:25:16
شیئر:

⁠⁠⁠⁠⁠⁠⁠

 چین 2026 میں  اپیک کی میزبانی کرے گا اور ایشیا بحرالکاہل خطے کے عوام کے فائدے کے لئے ایشیا بحرالکاہل تعاون کو گہرا کرنے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔ مقامی وقت کے مطابق 16 نومبر کو چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے  اپیک کے رہنماؤں کے 31 ویں غیر رسمی اجلاس میں  پیش کردہ یہ بیان  پیرو کے دارالحکومت لیما سے پوری دنیا میں پھیل گیا۔ 12 سال بعد چین ایک بار پھر  اپیک کی میزبانی کرے گا۔ یہ ایشیا بحرالکاہل خطے کی ترقی میں حصہ ڈالنے کے لئے چین کے  پختہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

دنیا میں سب سے زیادہ متحرک معاشی ترقی والے خطے کی حیثیت سے ، ایشیا بحرالکاہل کے خطے نے گزشتہ چند دہائیوں میں ایک پرامن اور مستحکم ماحول پر انحصار  کرتے ہوئے حقیقی کثیر الجہتی اور کھلی علاقائیت پر عمل کیا ہے ، اور "ایشیا بحر الکاہل معجزہ" تخلیق کیا ہے جس نے دنیا بھر کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی ہے۔ کشادگی اور شمولیت ایشیا بحرالکاہل کے خطے کی پہچان ہے۔

 ہر ایک کی ترقی ہی اصل ترقی ہے۔ ایشیا بحرالکاہل کے خطے کے لیے ضروری ہے کہ مشترکہ طور پر اقتصادی ترقی کے "کیک" کو بڑا کیا جائے اور اس میں سب کو شریک کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ معیشتیں اور زیادہ سے زیادہ لوگ ترقی کے ثمرات بانٹ سکیں، جو جامع اقتصادی گلوبلائزیشن کو فروغ دینے کا اصل مقصد بھی ہے۔ چین نے ہمیشہ عوام پر مبنی ترقی کے تصور پر عمل کیا ہے۔

سبز اور ڈیجیٹل ایشیا بحر الکاہل کی نئی پہچان ہیں۔ سربراہ اجلاس میں صدر شی جن پھنگ نے سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی سے پیداواری صلاحیت کو فروغ دینے ، مصنوعی ذہانت جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے فعال کردار کو تقویت دینے اور سائنسی اور تکنیکی انقلاب کے ایک نئے دور کے ساتھ عالمی معیشت میں مضبوط تحریک پیدا کرنے کی تجویز پیش کی ہے ۔

ایشیا بحرالکاہل خطے کے ایک اہم رکن کی حیثیت سے چین کی ترقی ایشیا بحرالکاہل خطے سے لازم و ملزوم ہے اور اس سے ایشیا بحرالکاہل کے خطے کو مزید فائدہ پہنچے گا۔  اپیک سربراہ اجلاس میں صدر شی جن پھنگ نے واضح کیا کہ چین جامع طور پر اصلاحات کو گہرا کرے گا، اعلی معیار کی ترقی کو فروغ دے گا، سبز ترقی کے راستے پر غیر متزلزل طور پر  گامزن رہے گا، اور اعلی سطح کی کھلی معیشت کا ایک نیا نظام تعمیر کرے گا۔ اس سے چین کی نئی ترقی کے ساتھ ایشیا بحرالکاہل کے خطے کو دوبارہ تقویت ملے گی اور عالمی اقتصادی ترقی میں نئی رفتار آئے گی۔