چین امریکہ تعلقات کی ترقی کے لئے سات نکاتی تجربے کو بنیادی اصول ہونا چاہیے

2024/11/18 09:46:56
شیئر:

 مقامی وقت کے مطابق 16 نومبر کو چینی صدر شی جن پھنگ نے  لیما میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی۔ ایک گھنٹہ 45 منٹ کی ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے چین امریکہ تعلقات اور بین الاقوامی اور علاقائی امور پر  کھلی، گہری اور تعمیری بات چیت کی۔ صدر شی جن پھنگ نے گزشتہ چار سالوں کے دوران چین امریکہ تعلقات کی ترقی کا جائزہ لیا اور اہم امور پر چین کے اصولی موقف کی گہرائی کے ساتھ وضاحت کی۔ صدر بائیڈن نے امریکہ کے سیاسی عزم کا اعادہ کیا کہ وہ چین کے خلاف "نئی سرد جنگ" نہیں لڑےگا اور "تائیوان کی علیحدگی" کی حمایت نہیں کرےگا۔

 ملاقات میں شی جن پھنگ نے سات نکاتی تجربے پر روشنی ڈالی ، جن میں  درست اسٹریٹجک تفہیم کا قیام، قول و فعل میں یکسانیت ،  ایک دوسرے کے ساتھ مساوات پر مبنی سلوک ، ریڈ لائن کو چیلنج نہ کرنا، مزید مکالمہ اور تعاون ، عوام کی توقعات کا جواب دینا اور  بڑے ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا، وغیرہ شامل ہیں۔ آخرکار چین اور امریکہ کو "حریف" یا "شراکت دار"  ہونا چاہیئے ؟ یہ تفہیم دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بنیادسے وابستہ ہے۔ حقائق نے بارہا ثابت کیا ہے کہ امن سےچین اور امریکہ کو فائدہ ہوگاجبکہ محاذآرائی دونوں کو نقصان پہنچائے گی اور یہ کہ امریکہ کی جانب سے چین کو نام نہاد "طاقت کی پوزیشن" سے دبانے کا عمل نہیں چلےگا، بلکہ اس کے اپنے مفادات کو نقصان پہنچائے گا اور عالمی تنازعات اور محاذ آرائیوں میں شدت ڈالے گا۔ اس سے امریکہ کو یہ بھی منتبہ کیا گیا ہے کہ صرف ہارجیت کی ذہنیت کو ترک کرکے چین کے بارے میں اپنے اسٹرٹیجک تصور کو درست کرنے سے ہی  چین امریکہ تعلقات کا درست راستے پر گامزن ہونا "پہلا قدم" ہو سکتا  ہے۔ 

سفارتی تعلقات کے قیام کے  گزشتہ 45 سالوں میں، امریکہ کے  لئے چین کی پالیسی مستقل رہی ہے ، یعنیٰ دونوں ممالک کو  حریف کے بجائے شراکت دار ہونا چاہئے۔ ہمیں سخت مسابقت کے بجائے اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے یکسانیت کی تلاش کرنی چاہیے۔ چین یہی کہتا ہے اور کرتا ہے۔ اس کے برعکس امریکہ میں کچھ لوگ سرد جنگ کی ذہنیت پر بضد رہتے ہوئے  غلط طور پر چین کو "سب سے بڑا تزویراتی حریف" قرار دیتے ہیں، جس کا نتیجہ تاریخ میں  چین امریکہ  تعلقات کی نچلی سطح ہے۔ دو ماہ بعد امریکہ میں ایک نئی انتظامیہ اقتدار سنبھالے گی۔ امید کی جاتی ہے کہ فریقین صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ سات نکاتی تجربے کی رہنمائی  میں چین امریکہ  تعلقات میں ہموار تبدیلی لائیں گے اور پھر نئے دور میں چین اور امریکہ مل کر  درست راستہ تلاش کرنے میں کامیاب ہوں گے  تاکہ دونوں ممالک اور دنیا کو فائدہ پہنچایا جائے۔