دو اپریل کو چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے رسمی پریس کانفرنس میں کہا کہ "اس لمحے سیاستدانوں کو عوام کی جانی سیکورٹی اور صحت کو اولین ترجیح دینی چاہیئے۔ " انہوں نے امریکہ کے سیاستدانوں کی جانب سے چین کے خلاف افواہوں اور الزامات کو مسترد کر دیا۔
چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری اور صدر مملکت شی جن پھنگ نے حالیہ دنوں چین کے مشرقی صوبے زے جیانگ کادورہ کیا۔یہ کووڈ-۱۹ وبا پھوٹنے کے بعد چینی صدر کا چوتھا دورہ ہےاور رواں سال جشن بہار کے بعد بیجنگ سے باہر ان کا دوسرا دورہ ہے۔
دنیا میں بہت سے لوگوں کے ذہن میں یہ سوال موجود ہے کہ نوول کورونا وائرس کووڈ -19 کی ابتدا کہاں سے ہوئی اور یہ کیسا پھیلا؟ اس مضمون میں ایسے بہت سے سوالات کے قابل تشفی جوابات سائنسی بنیادوں پر دئیے گئے ہیں۔
ستائیس تاریخ کو چینی صدر شی جن پھنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ان سے ٹیلی فون پر بات کی اور زور دیا کہ چین اور امریکہ کو مل کر وبا کا مقابلہ کرنا چاہیئے۔اس سے قبل چھبیس تاریخ کو دونوں صدور نے جی ٹونٹی سربراہی کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ دونوں صدور کی بات چیت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ایک طرف امر
چینی صدر مملکت شی جن پھنگ نے چھبیس مارچ کو بیجنگ سے کووڈ-۱۹ سے متعلق جی ٹونٹی کی خصوصی سربراہی کانفرنس میں شرکت
پچیس تاریخ کو منعقدہ جی-۷ وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ نے اتفاق کیا کہ وبا کی روک تھام کے لیے متحد ہونا چاہیئے ۔ سی این این کی پچیس تاریخ کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اجلاس میں کووڈ ۔۱۹ کیلئے وو ہان وائرس کا لفظ مشترکہ اعلامیہ میں شامل کرنے کی کوشش کی
حالیہ دنوں چین کے حوالے سے امریکی بیانیے میں غیر معمولی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے تئیس تاریخ کو کہا کہ ماضی میں درپیش وبائی امراض کی نسبت اس مرتبہ چین نے کووڈ۔19 سے نمٹنے میں اعلیٰ شفاف اقدامات کیے ہیں۔
بعض مغربی عناصر آج کل یہ افواہ بھیلانے میں مصروف ہیں کہ چین کی مصنوعات زہریلی ہیں۔ان کا مقصد دنیا میں چینی مصنوعات کے خلاف لوگوں کو اکسانا ہے۔اس وقت دنیا کے ایک سو اسی ممالک اور علاقوں میں وبا کے کیسز سامنے آچکے ہیں ۔ انکی
امریکی ویب سائٹ ڈیلی بیسٹ پر شائع ایک مضمون کے مطابق امریکی عہدیداروں کوبتایا گیا ہے کہ وہ ہر ممکن طریقے سے تمام الزام چین پر عائد کرنے کی کوشش کریں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت امریکی حکومت وبا کی سنگینی کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔تاہم عوام
بیس تاریخ کو امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے ایک مضمون شائع کیا جس کا عنوان ہے "ٹرمپ کو بھاگنے نہ دو"۔مضمون کے مطابق
اس وقت کووڈ-۱۹ کی وبا دنیا بھر میں پھیل رہی ہے۔
حال ہی میں امریکی سیاستدانوں نے کووڈ -19 کو چینی وائرس کہا ہے ،جس پر عالمی برداری نے سخت تنقید کی ہے ۔ کئی امریکی اور یورپی میڈیا نے امریکہ پر تنقید کی ہے کہ امریکہ نسل پرستی کے جذبات اورغیرملکی افراد کیخلاف نفرت پھیلا رہا ہے اور اپنی