چین نے نوول کرونا وائرس کوویڈ-انیس کی وبا کے پھیلاؤ اور روک تھام کے لئے انتہائی جرات مندانہ، بروقت اور فعال اقدامات اختیار کئے ہیں۔ تاریخ میں ان اقدامات کی مثال اس سے قبل نہیں ملتی۔ ان اقدامات کی تحسین اور توثیق انتیس فروری کو عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کی گئی ایک مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں کی
کئی عشروں سے ، کچھ مغربی اسکالرز اور میڈیا ادارے سیاسی مقاصد کے لئے نام نہاد "چین کے خاتمے" کے لمحات کی پیش گوئی کرتے رہے ہیں ، لیکن انہیں ہر بار ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ نوول کرونا وائرس کوویڈ-انیس وبا کے پھیلاؤ کے بعد ان لوگوں کو ایک بار پھر لگا کہ انہیں اپنی پیش گوئیوں کو سچ کرنے کا م
اگلے ہفتے عالمی علمی اثاثہ جات کی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل کا انتخاب ہورہاہے جس کیلئے چین سمیت دیگر ممالک نے اپنے اپنے امیدوار نامزد کیے ہیں۔
عمومی طور پر میڈیا اداروں کے لیے ایک جملہ استعمال کیا جاتا ہے کہ ہم آزادی اظہار کے داعی ہیں۔
چوبیس تاریخ کو کووڈ-۱۹ کے حوالےسے چین اور عالمی ادارہ صحت کے ماہرین پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی گروپ نے بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا ۔
تیئیس تاریخ کو چین میں ایک بے مثال ویڈیو کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں شرکا کی تعدد ایک لاکھ ستر ہزار رہی ۔
حال ہی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے امریکہ کے گیٹس فانڈیشن کے کو-چیئرمین بل گیٹس کے خط کے جواب میں ایک مرتبہ پھر بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کا ذکر کیا ۔
حالیہ دنوں صوبہ حو بے کے شہر وو ہان میں وانگ یونگ نامی ایک کوریئر پرسن مشہور ہو گئے۔
جیسا کہ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے کہا ہے کہ کووڈ-۱۹ کی وبا پھوٹنے کے بعد عالمی ادارہ صحت کو نہ صرف وائرس سے ، بلکہ افواہیں پھیلانے والوں سے بھی لڑنا پڑرہا ہے۔
چینی عوام کی ان تھک محنت اور جان توڑ کوششوں سے چین میں انسداد وبا سے متعلق کاموں میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے ۔ اس دوران، چین نے جو بھاری قیمت ادا کی اور جو بے مثال قربانیاں دی ہیں
دس فروری سے چینی کمپنیوں نے وبا کی روک تھام اور اس پر قابو پانے کے تحت ترتیب واراور منظم انداز میں پیداوار کی بحالی شروع کی
چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے نوول کرونا وائرس جسے اب" کووڈ 19 " کا نام دیا گیا ہے ، کے خلاف چینی حکومت اور عالمی دنیا مشترکہ جدوجہد کر رہی ہے کہ اس وبا کی روک تھام اور کنٹرول سے عالمگیر سطح پر انسانی تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ایسے میں ماضی قریب میں پھیلنے والے وبائی امراض کا جائزہ بھی لیتے ہیں اور حقائق کی بنیاد پر جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اب تک کرونا وائرس کے خلاف چینی حکومت نے جو اقدامات اٹھائے ہیں کیا وہ کافی ہیں اور کیا دیگر دنیا میں اس مرض کا پھیلاو روکا جا سکتا ہے ؟