اس وقت دنیا بھر میں کووڈ-۱۹ کی وبا پھوٹنے کے بعد درجنوں ممالک کی جانب سے ہنگامی صورتحال نافذ کی گئی ہے ۔
امریکی حکام کی جانب سے حالیہ عرصے کے دوران امریکہ میں موجود چینی میڈیا اداروں کے خلاف غیر معقول اقدامات اپنائے گئے ہیں۔
چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور خارجہ امور کمیٹی کے ڈائریکٹر یانگ جے چھی اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے درمیان سولہ تاریخ کو ٹیلی فونک بات چیت ہوئی۔
حالیہ دنوں کورونا وائرس کی وبا کے بعد کئی امریکی شہروں میں نسل پرستانہ واقعات سامنے آئے ہیں۔اگرچہ نسلی امتیاز کافی عرصے سے امریکی معاشرے کا ایک وطیرہ چلا آ رہا ہے لیکن کورونا وائرس نے تو جیسے امریکی شہریوں کو ایک جواز فراہم کر دیا کہ وہ دیگر ممالک کو نشانہ بنائیں۔
اس وقت نوول کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے امریکہ اور یورپی ممالک کے اقدامات میں تیزی آئی ہے۔
چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے بارہ تاریخ کی رات اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئترس کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت میں کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں وبا پھیل رہی ہے ۔ موجودہ صورتحال تشویش ناک ہے ۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے زیراہتمام ایک حالیہ میڈیا بریفنگ میں ، ڈائریکٹر جنرل ٹین دیسائی نے اس وبا کے خلاف عالمی جنگ میں سامنے والے بدنما داغ پر گہرے رنج کا اظہار کیا۔اس وبا کا پتہ لگانے والے ابتدائی ملک کی حیثیت سے ، چین کو سب سے نمایاں "بدنما" حملے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ابھی کچھ عرصہ قبل
تین تاریخ کو عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ دنیا بھر میں کووڈ-19کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 90893 رہی اور 3110 ہلاکتیں ہوئیں۔
دو مارچ کو امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا کہ رواں ماہ کی 13 تاریخ سے پانچ چینی میڈیا اداروں کے چینی ملازمین کی تعداد کو محدود کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اس سے قبل امریکہ نے ان میڈیا اداروں کو"غیر ملکی مشن" قرار دیا تھا۔
حال ہی میں نوول کرونا وائرس کوویڈ -انیس کی وبا دنیا کے ساٹھ سے زائد ممالک میں ہو چکی ہے ۔ عالمی برادری نے وبائی صورتحال پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ چین کی بھر پور کوششوں کو بہتر انداز میں سمجھ لیا ہے ۔تبصرے میں کہا گیا ہے کہ لوگوں نے دیکھا ہے کہ وبا پھوٹنے کے بعد
تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دو مارچ کی دوپہر تک ، دنیا بھر میں 60 سے زائد ممالک میں کرونا وائرس کی وبا کی موجودگی پائی گئی ہے۔ اس تناظر میں عالمی ادارہ صحت نے
چین میں نوول کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد کچھ کمپنیوں کو پیداوار بند اور معطل کرنے پر مجبور ہونا پڑا، جس کی وجہ سے بین الاقوامی صنعتی اور سپلائی چین میں کچھ خلل پڑا۔ کچھ امریکی عہدیداروں نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ چین کی "سپلائی چین" پر انحصار کم کرکے ایک نیا عالمی اتحاد بن