امریکہ نے حال ہی میں چین پر مزید دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے، اس حوالے سے سی آر آئی نے انتیس اگست کو ایک تبصرہ شائع کیا جس کا عنوان ہے "چین تجارتی کشمکش کے اثرات کو کم سے کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے"۔تبصرے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ امریکہ نے چین کے عزم اور صلاحیت کا غلط اندازہ لگایا ہے۔ملک کے کلیدی مفادات اور عوام کے بنیادی مفادات کی حفاظت کی بنیادی حدود پر چین کا عزم پختہ ہے اور چین تجارتی کشمکش سے پیدا منفی اثرات کو کم سے کم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
امریکہ کی کچھ شخصیات نے امریکی کمپنیوں کو چینی مارکیٹ سے انخلا کا حکم دیا جس کی شدید مخالفت کا سلسلہ جاری ہے۔سی آر آئی نے اٹھائیس تاریخ کو ایک تبصرہ شایع کیا جس کا عنوان ہے "چین جیسی عالمی فیکٹری کو چھوڑنا امریکی کمپنیوں کےلیے مشکل ہے "۔
امریکہ کی بعض شخصیات نے حال ہی میں پانچ کھرب پچاس ارب امریکی ڈالر مالیت کی چینی درآمدات پر اضافی ٹیرف کی شرح کو بڑھانے کی دھمگی دی جس پر عالمی برادری نے کڑی تنقید کی۔چھبیس اگست کو اختتام پذیر ہونے والےجی سیون سربراہی اجلاس میں امریکی شراکت داروں نے بھی آزاد تجارت کی حمایت کا اظہار کیا۔اس حوالے سے چائنا میڈیا گروپ نے ستائیس اگست کو "ٹیرف کو ہتھیار بنانا عالمی اقتصادی ترقی کے لیے سنگین خطرہ ہے " کے عنوان سے ایک تبصرہ شائع کیا ۔
چھبیس اگست کو چین میں شان دونگ ، جیانگ سو، گوانگ شی ، حہ بے ، یون نان اور حہ لونگ جیانگ سمیت مزید چھ صوبوں میں آزاد تجارتی آزمائشی زونز کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے۔ اب تک چین میں اس قسم کے زونز کی تعداد ا ٹھارہ ہو گئی ہے ۔اس حوالے سے چائنا میڈیا گروپ نے"چین میں آزاد تجارتی زونز میں مزید اضافہ،چین معاشی عالمگیریت میں مثبت توانائی فراہم کرنا جاری رکھے گا "کے نام سے ایک تبصرہ شائع کیا۔
چین امریکہ تجارتی کشمکش کے حوالے سے چائنا میڈیا گروپ نے چھبیس اگست کو ایک تبصرہ شایع کیا جس کا عنوان ہے " چین ٹھندےدماغ اور دانشمندی کے ساتھ تجارتی بالادستی کا جواب دے گا"۔تبصرہ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ امریکہ ٹیرف میں تو اپنی مرضی سے اضا فہ کرتا ہے لیکن اس کے جواب میں تجارتی شراکت داروں کی جانب سے جوابی اقدامات کی اجازت نہیں دیتا۔امریکہ کا یہ عمل بالادستی کی واضح عکاس ہے۔تاہم چین کو یہ منطق منظور نہیں۔ چین ٹھنڈے دماغ سے کام لیتے ہوئے دانشمند ی کے ساتھ جوابی اقدامات اختیار کرے گا۔
امریکہ کی جانب سے چین پر عائد اضافی ٹیرف کے بعد چین نےجو جوابی اقدامات اختیار کیے ان کے بعدامریکہ کی بعض شخصیات نے امریکی کمپنیوں کوحکم دیا ہے کہ وہ فوراً چین سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے ،ایک بیک اپ تلاش کریں یا امریکہ واپس آئیں۔یہ احکام مارکیٹ کے اصول وضوابط کی خلاف ورزی ہیں اور امریکہ کے بیشتر اقتصادی حلقوں نے اس کی مخالفت کی ہے ۔ چائنا میڈیا گروپ نے اس حوالے سے پچیس اگست کو ایک تبصرہ جاری کیا جس کا عنوان ہے " انتظامی اقدامات کے ذریعے امریکی صنعتی و کاروباری اداروں کاچین سے انخلا محض خام خیالی ہے"۔
چوبیس اگست کو سی آر آئی نے "غیردانشمندانہ دباؤ کا بھرپور جواب ، دانش مندانہ جوابی اقدامات "کے عنوان سے ایک تبصرہ شائع کیا ۔
چوبیس اگست کو سی آر آئی نے "دانش مندی اور تحمل کے ساتھ اہداف کو سامنے رکھ کرجوابی اقدامات کو نافذ کرنا "کے عنوان سے ایک تبصرہ شائع کیا ۔
حال ہی میں امریکہ کے ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور سینیٹر مارکو روبیو نے اپنے بیانات میں کہا کہ امریکی کانگریس میں " ہانگ کانگ کے انسانی حقوق اور جمہوریت سے متعلق بل " کی منظوری کے لیے کوشش کی جائے گی۔
چین کے صوبہ فو جیئن کے شہر فو جو کے بلدیاتی پولیس بیورو کے سامنے ایک کیس آیا ہے۔
چینی حکومت نے سولہ تاریخ کو سنکیانگ میں پیشہ ورانہ تعلیمی و تربیتی نظام پر ایک وائٹ پیپر جاری کیا ۔
امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر نے چین سے درآمد ہونے والے تین کھرب امریکی ڈالر کے مصنوعات پر دس فیصد اضافی ٹیرف لگانے کا اعلان کیا۔