چینی معیشت کی ترقی کے حوالے سے تازہ ترین اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیچیدہ اور شدید بیرونی ماحول کے باوجود، چینی معیشت کی نئی قوت محرکہ بھر پور ہے جو چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور مستقبل کی معیشت کی اعلی معیار کی ترقی کے لیے انتہائی اہم کردار کی حامل ہے۔
حال ہی میں دو امریکی جنگی بحری جہازوں نے ہانگ کانگ کا دورہ کرنے کی درخواست پیش کی جسے چینی حکومت نے مسترد کر دیا۔
چین کے شماریات کے قومی بیورو کی جانب سے چودہ اگست کو جاری کردہ رواں سال کے پہلے سات مہینوں کے اقتصادی اعدادوشمار کے مطابق چین کی معشیت کا پیمانہ مناسب ہے اور یہ مجموعی طور پر آگے بڑھ رہی ہے۔
حال ہی میں ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے میں پرتشدد واقعات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ سمیت مغربی ممالک کے کچھ بد نیت افرا د ان واقعات کے پسِ پردہ رہے مگر اس پر بھی ان کی تسلی نہ ہوئی تو وہ سامنے آکر ان کاروائیوں کو ہوا دینے لگے ،وہ مشتعل
حال ہی میں چین اور جاپان کے نائب وزرائے خارجہ نے جاپان میں چین-جاپان اسٹریٹجک بات چیت کے نئے دور کی صدارت کی۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)نے نو تاریخ کو ۲۰۱۹ میں چین کے ساتھ چوتھے آرٹیکل کی مشاورت کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کی۔
امریکی وزارت خزانہ نے حال ہی میں چین کو کرنسی کی شرح تبادلہ میں ردوبدل کرنے والا ملک قرار دیا جس کے منفی اثرات نہ صرف خود امریکہ پر بلکہ پوری دنیا پر پڑیں گے۔
امریکی وزارت خزانہ نے حال ہی میں چین کو" کرنسی کی شرح تبادلہ میں ردوبدل کرنے والا ملک " قرار دیا ہے ۔اس اقدام سےعالمی اقتصادی ترقی کو خطرے کا سامنا ہے اور عالمی سطح پر اس قسم کی بالادستی کو حمایت بھی نہیں حاصل ہوگی۔
چار اگست کوامریکی وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر نوارو نےاپنے ایک بیان میں کہا کہ چین کو اپنے "سات گناہ" ختم کرنا ہوں گےتاکہ امریکہ چینی مصنوعات پر عائدمحصولات منسوخ کردے۔
حال ہی میں امریکہ نےاعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کو برآمد کی جانے والی تین کھرب امریکی ڈالر مالیت کی چینی مصنوعات پر دس فیصد ٹیرف عائد کرے گا۔یہ اقدام اوساکا میں دونوں ممالک کے سربراہان کے اتفاق رائے کی سنگین خلاف ورزی ہے ،جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ میں کچھ لوگ اب بھی زیرو سم گیم کی سوچ کے حامل ہیں ۔ اس اقدام سے ناصرف چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مشاورت کی راہ میں سنگین مشکلات پیدا ہوں گی بلکہ دونوں ممالک اور عالمی و عوامی مفادات کو بھی نقصان پہنچے گا اور عالمی معیشت میں کساد بازاری کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
امریکہ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ یکم ستمبر سے تین کھرب امریکی ڈالر مالیت کی چینی برآمدات پر مزید دس فیصد ٹیرف عائد کرے گا لیکن ساتھ ہی ساتھ اس نے چین کے ساتھ جامع اقتصادی و تجارتی سمجھوتہ طے کرنے کے لیے مثبت مذاکرات کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے۔
چین-امریکہ اعلیٰ سطحی مشاورت کا بارہواں دور اکتیس جولائی کو شنگھائی میں اختتام پذیر ہوا۔گزشتہ دو دنوں میں فریقین نے دونوں ممالک کے رہنماؤں کی اوساکا ملاقات کے موقع پر طے شدہ اتفاق رائے کے مطابق اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں مشترکہ دلچسپی کے اہم امور پر کھلے ، موثر اور تعمیراتی انداز میں تبادلہ کیا۔فریقین نے چین کی اپنی اندرونی مانگ کے مطابق امریکہ سے زرعی مصنوعات کی خریداری میں اضافے اور امریکہ کی خریداری کے لئے سازگارہ ماحول کی فراہمی پر بات چیت کی۔فریقین نے اتفاق کیا کہ ستمبرمیں امریکہ میں اعلیٰ سطحی مشاورت کا اگلا دور منعقد ہوگا۔