سترہ تاریخ کو منعقدہ چین کی ریاستی کونسل کے اجلاس میں علمی اثاثوں کے تحفظ کی مضبوطی کے لیے سلسلہ وار اقدامات اختیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ چین چار پہلووں سے یہ اقدامات اختیار کرے گا ۔
سب سے پہلے علمی اثاثوں کا تحفظ قانون کے مطابق کیا جائے گا ۔ اس کے ساتھ ساتھ متعلقہ پالیسیوں کا نفاذ بھی کیا جائے گا ۔ اس طرح مساوی طور پر مسابقتی ماحول پیدا کیا جائےگا۔
سی آر ائی کے تجزیہ نگاروں کے خیال میں آئی ایم ایف میں اصلاحات کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس عالمی ادارے میں نئی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے اظہار رائے اور نمائندگی کے حق کو فروغ دیا جاسکے۔
چین کے قومی محکمہ برائے شماریات نے پندرہ تاریخ کو جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں چین کے جی ڈی پی کی کل مالیت 45.09 ٹریلین آر ایم بی تک جا پہنچی ہےجس میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں چھ اعشاریہ تین فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔
ایشیا انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک نے تیرہ تاریخ کو اعلان کیا کہ لیگز مبرگ میں اے آئی آئی بی کونسل کے چوتھے سالانہ اجلاس میں بنن ،جیبوٹی اورروانڈا تین افریقی ممالک نے باقاعدہ طور پر اے آئی آئی بی میں شمولیت اختیار کی۔ یوں اے آئی آئی بی کے ممبر ممالک کی تعداد سو تک پہنچ گئی ہے۔عالمی معیشت میں غیریقینی عناصر میں اضافہ کے تناظر میں اے آئی آئی بی ممبران کی تعداد میں اضافہ بنیادی تنصیبات کی تعمیر میں بینک کی کوششوں،عالمی اقتصادی انتظامی نظام میں اس کی خدمات اور بینک کے کثیرالطرفہ اور کھلی تصورات کے عالمی سطح پر اعتراف کے برابر ہے۔اس کے ساتھ ساتھ چین کے اثرورسوخ اور سرکاری ساکھ کو عالمی برادری کی جانب سے بھی سراہا گیا ہے۔
امریکہ نے حال ہی میں تائیوان کو دو ارب بائیس کروڑ امریکی ڈالر کےہتھیاروں کو فروخت کرنے کے منصوبہ کا اعلان کیا .اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گنگ شوانگ نے بارہ تاریخ کو اعلان کہ چین تائیوان کو ہتھیارفروخت کرنے والی امریکی کمپنیوں پر پابندی لگائے گا.یہ ایک خود مختار ریاست کی طرف سے بنیادی قومی مفادات کے تحفظ کے لئے ایک ضروری اور فیصلہ کن اقدام ہے.
امریکی وزارت خارجہ نے تائیوان کو دو ارب بائیس کروڑ امریکی ڈالرز کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دی ہے۔
حال ہی میں ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے میں چند شرپسند عناصر نے قانون ساز ادارے کی عمارت پر پرتشدد انداز میں دھاوا بول دیا۔
تین جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی کانگریس کے نام ایک خط"چین امریکہ کا دشمن نہیں ہے" کے عنوان سے واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہوا۔
اوساکا میں منعقدہ جی 20 ممالک کی سربراہی کانفرنس کے موقع پر چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے چین کے کھلے پن کے عمل کو تیز کرنے کے لئےپانچ اقدامات اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یکم جولائی کو ہانگ کانگ کی مادر وطن کی آغوش میں واپس آنے کی بائیسویں سالگرہ منائی گئی۔اس روز چند مظاہرین نے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے قانون ساز ادارے کی عمارت پر دھاوا بول دیا ۔
تیس جون کو دو ہزار انیس کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کی رسائی کی منفی فہرست اور آزاد تجارتی آزمائشی زون میں غیرملکی سرمایہ کاری کی رسائی کی منفی فہرست جاری کی گئیں۔
چین اور امریکہ کےصدور کے درمیان جی ٹوینٹی سمٹ کے دوران ملاقات ہو گی ۔ اس موقع پر امریکہ کی کچھ شخصیات نے باربار دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر چین اور امریکہ کے درمیان کوئی تجارتی سمجھوتہ نہیں طے ہوتا تو امریکہ چین کی امریکہ کے لئے برآمدی مصنوعات پر اضافی ٹیرف لگائے گا ۔ امریکہ کا یہ اقدام دونوں صدور کے اتفاق رائے کی خلاف ورزی ہے اور حال ہی میں دونوں صدور کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت کی روح کے خلاف بھی ہے ۔ یہ مسلے کے حقیقی حل کے لئے مناسب رویہ نہیں ہے ۔