مصری پریس ہاؤس کے تحت سیاسی انسٹی ٹیوٹ کے محقق اور مطالعہ چین کے معروف ماہر حسین اسماعیل نے چین کی اصلاحات و کھلی پالیسی کے حوالے سے کہا ہے کہ چین- افریقہ تعاون کو اصلاحات و کھلی پالیسی سے تقویت ملی ہے
چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر کامیابی سےعمل درآمد کے 40 سالوں کے تناظر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ چینی حکمت سے دنیا کے سامنے درپیش مسائل اور چیلنچز سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کی جاسکتی ہے۔
اصلاحات و کھلی پالیسی کے نفاذ کی چالیسویں سالگرہ منانے کی کانفرنس میں چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کی تقریر پریورپی رائے عامہ کی جانب سے تعریف و تو صیف کا سلسلہ جاری ہے۔
اصلاحات و کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کی چالیسویں سالگرہ کے موقع پر چینی صدر شی جن پھنگ کے خطاب پر عالمی برادری نے بڑی توجہ دی ہے۔
شی جن پھنگ نے اٹھارہ تاریخ کو کہا کہ چین کو ایک ملک دو نظام ، ہانگ کانگ کے باشندوں کے ہاتھوں میں ہانگ کانگ کی حکمرانی اصول اور مکاو کے باشندوں کے ہاتھوں مکاو کی حکمرانی اصول پر مکمل طور پر عمل درآمد جاری رہنا چاہئیے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ چین چینی کمیونسٹ پارٹی کے انضباط کو مضبوط بنانے پر گامزن رہے گا۔ چین سے متعلق امور سے اچھی طرح نمٹنے کی کلید چینی کمیونسٹ پارٹی ہے.
شی جن پھنگ نے اٹھارہ تاریخ کو کہا کہ چین کھلے پن کو فروغ دے گا اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تعمیر کے لیے کوشش کرتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ چین باہمی احترام ،تعاون و مشترکہ مفادات اور انصاف پر مبنی نئے طرز کے بین الاقوامی تعلقات کے قیام کو فروغ دے گا۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ چین ترقی کو اولین کی حیثیت دے گا۔ جدید اقتصادی نظام کی تعمیر کو تیز کیا جائے گا
جناب شی نے کہا کہ چین کو چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ نظام کو مسلسل اور بہتر طور پر فروغ دینا چاہیئے اور چین کے نظام کی خوبی کو مسلسل بہتر اور مضبوط بنانا چاہیئے۔
شی جن پھنگ نے اٹھارہ تاریخ کو کہا کہ چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ راستے پر گامزن رہ کر ہی چین موجودہ دور میں ترقی کی قیادت کرسکے گا۔ لہذا چین اس راستے پر گامزن رہے گا۔
جناب شی جن پھنگ نے اٹھارہ تاریخ کو بیجنگ میں پرزور الفاظ میں کہا کہ جدت کاری اصلاحات و کھلے پن کی جان ہے اور نظریات کو آزاد بنایا
چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر اس بنیاد پر عملدرآمد کیا جاتا ہے کہ عوام کو اس مرکز بنایا جاتا ہے،عوام کی خواہش کا احترام کیا جاتا ہے ، عوام کے حالت پر توجہ دی جاتی ہے اور عوام کی زندگی کو بہتر بنایا جاتا ہے۔