پہلی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو دس تاریخ کو چین کے شہر شنگھائی میں اختتام پزیر ہوئی ۔ اس ایکسپو سے حاصل کردہ ثمرات سے پوری دنیا استفادہ حاصل کرے گی۔
حال ہی میں چین کی سنہوا نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے بہت سے ممالک کے ماہرین اور دانش وروں نے کہا کہ کھلے پن کی پالیسی اب چین کی خصوصیت بن چکی ہے ۔
پہلی چائنا انترنیشنل امپورٹ ایکسپو دس تاریخ کو چین کے شہر شنگھائی میں اختتام پزیر ہوئی ۔ ایک چینی عہدے دار کا کہنا ہے کہ پہلی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں ایک سو بہتر سے زائد ممالک ، علاقوں اور بین الاقوامی تنظیموں نے شرکت کی اور چار لاکھ سے زیادہ تجار اور کاروباری اداروں نے خریدوفروخت پر بات چیت کی۔ ایکسپو میں کاروباری حجم ستاون ارب تراسی کروڑ امریکی ڈالرز تک پہنچنے کی توقع ہے ۔
پہلی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو چین کے شہر شنگھائی میں جاری ہے۔ ایکسپو میں شریک ایک سو تیس سے زائد ممالک کے تین ہزار سے زائد کاروباری اداروں میں نہ صرف امریکہ ،یورپی یونین اور جاپان سمیت ترقی یافتہ ممالک کی بڑی کمپنیاں شامل ہیں ،بلکہ ترقی پزیر ممالک سے تعلق رکھنے والی غیر معروف کمپنیاں بھی ۔ان کو امید ہے کہ ایکسپو کے پلیٹ فارم کے ذریعے چینی مارکیٹ کی وسعت میں اضافہ ہوگا جس کی وجہ سے چین میں موجود ترقی کے مواقع سے فائدہ ملے گا۔
شنگھائی میں پہلی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں افغان وفد بھی شرکت کر رہا ہے۔اس حوالے سے افغانستان کی وزارت تجارت و صنعت کے تحت محکمہ نمائش کے سربراہ ذبیح اللہ یوسفی نے کہا کہ موجودہ ایکسپو نے جنگ اور دوسری منفی خبروں سے ہٹ کر ایک مختلف افغانستان دکھانے کا موقع فراہم کیا ہے۔